دبئی، یکم فروری (آئی این ایس انڈیا) خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکریٹری جنرل نایف الحجراف نے ایران سے جوہری ڈیل کے معاملے پر مستقبل میں کسی بھی بات چیت میں خلیج سمیت تمام متعلقہ ممالک کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے العربیہ سے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے:’’ہم کسی ابہام کے بغیر واضح طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایران کی جوہری فائل اور اس سے چھے عالمی طاقتوں کے طے شدہ سمجھوتے پر مزید بات چیت میں خطے کی سلامتی کواوّلین ترجیح دی جائے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’جی سی سی کو اوّل روز ہی سے ایران سے 2015ء میں طے شدہ سمجھوتے کے بارے میں تحفظات رہے ہیں اور اس میں سقم پائے جاتے ہیں۔اس پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے ایک واضح میکانزم ہونا چاہیے تھا۔‘‘
الحجراف کی اس گفتگو سے ایک روز قبل ہی فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے جوہری سمجھوتے پر مزید کسی بھی قسم کے مذاکرات میں سعودی عرب کو شامل کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب ایران نے اس تجویز کے ردعمل میں جوہری ڈیل پر کسی بھی قسم کی نئی بات چیت کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ سمجھوتے میں شامل ممالک کی تعداد میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہونا چاہیے۔
نایف الحجراف سے جب صدر جوزف بائیڈن کے زیرقیادت امریکا کی نئی انتظامیہ کے خلیجی عرب ممالک سے تعلقات کے امکانات کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’جی سی سی کی امریکا سے تعلق داری تزویراتی نوعیت کی ہے اور یہ کسی سیاسی جماعت کے اقتدار کی مرہون منت نہیں ہے کہ واشنگٹن میں ری پبلکن یا ڈیمو کریٹک پارٹی میں سے کون سی جماعت برسراقتدار ہے۔جی سی سی کے امریکا کی حکومتوں سے مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات رہے ہیں۔‘‘
سیکریٹری جنرل نے حال ہی میں سعودی عرب کے شہر العُلا میں جی سی سی کے سربراہ اجلاس کے موقع پر قطر کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے طے شدہ سمجھوتے کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں ماضی کی طرف نہیں دیکھتے رہنا چاہیے کہ کب کیا ہوا تھا اور کس نے کیا کیا تھا بلکہ جو ہوچکا، سوہوچکا،اس کا ہمیں اب اعادہ نہیں کرنا چاہیے اورہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔‘‘